مجھے سے کسی عربی ڈاکٹر نے کچھ پوچھا اور ساتھ ہی ہنس کر کہنے لگا "گو دنگ خر" میں نے پوچھا کیا کہا؟ کہنے لگا کچھ نہیں-میری بھی کچھ جستجو بڑھی اوراس کے با رے میں جانکاری شروع کر دی۔ ہمارے ایک عربی دوست عرب تاریخ کے ڈاکٹرہیں ان سے پوچھا کہ مجھے اس ضرب المثل کے بارے میں معلومات چاہیے۔کہنے لگے کچھ دن کے بعد بتاییں گے۔ کافی عرصہ گزر گیامیں تو بھول ہی گیا تھا ایک دن ان کا فون آگیااور مجھے ملنے کو کہا-میں اگلے دن ان سے ملاقات کے لیۓ چلا گیا- کیا انسان ہیں تاریخ کی چلتی پھرتی لایبریری ہی ہیں۔ حال احوال پوچھا اور گپ شپ بھی ہوي- اچانک کہنے لگے وہ اپ نے جو ضرب المثل کے بارے میں پوچھا تھاوہ فارسی کی ہے۔یہ اسلام کے سنہری دور کے مشاہیر کے زمانے کی ہے۔کیونکہ مسلم مشاہیر فارسی بولنےوالے تھے-جب بھی کسی کی ضرورت پڑتی سپاہی بھیج کر بلا لیتے تھے۔ بعض دفعہ تو ایسا ہوا مشاہیر نے جانے سے معضوری ظاہر کی تو ان کو زبردستی اٹھا کے لےگۓ۔ دربار میں ان سے مسايل کے حل پوچھے جاتے اور ان کو ہنس ہنس کر گو دنگے خر کہا جاتا۔ جن مشاہیر کو یہ اعزاز حاصل ہوا ان میں بوعلی سینا،رازی، خوارزمی،ابن رشد اور منصور کے نام بھی شامل ہیں۔بعض کی تو اچھی طرح پٹاي بھی کی جاتی۔ مسلم سنہری دور کے اکثرمشاہیر حکومت سے جان بچانے کے ليے چھپتے اور بھاگتے ہی رہے
Wednesday, March 9, 2016
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
No comments :
Post a Comment